آج سوچا تو آنسو بھر آئے
چلتے ہو تو چمن کو چلئے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے ایک اچھی بارش کے بعد کی اجلی دھوپ نے بہت سے چہروں کے تناو¿ ختم کر دئیے ہیں یوں بھی اب ہلکی اور تیز چلنے والی خنک ہوائیں اچھی بھلی خوشگوار محسوس ہونے لگی ہیں اور یہ نشانیاں وہی ہیں جن کی طرف حیدر…
کچھ دل نے کہا، کچھ بھی نہیں۔۔۔ اْس دن مشی گن کی جادوئی جھیل نے بہت بولنے والے کچھ شعرا کو اپنی خوابیدہ خوابیدہ انگڑائیوں سے چپ کرا دیاتھا‘موسم خوشگوار تھا اورہوا بھی بہت دھیرے سے چل رہی تھی اس لئے لہریں بہت ہموار اور شائستگی کے ساتھ کناروں کو چھو کر لوٹ رہی تھیں‘…
چاپ قدموں کی ہو گئی دھیمی یہ گزشتہ اتوار کی شام تھی اور میں ادبی تنظیم فانوس کے اشتراک سے ہونیوالی برمنگھم پوئٹس کی تقریب میں تھا جو ابھی شروع نہیں ہوئی تھی ہر چند پاکستان میں ہونے والی کسی بھی ادبی تقریب جتنی تاخیر تو نہیں ہوئی تھی تاہم تقریب کے مدارالمہام ڈاکٹر ثاقب…
جو میرا دوست ہے مجھ سے بڑا ہے ”آج صبح گاؤں آیا تھا اب شام ہے اورمیں واپس اسلام آباد جارہا ہوں اس وقت موٹر وے پر ہوں جب کہ مارگلہ کی پہاڑیوں کے پیچھے سے ابھرتا ہوا چودہویں کے چاند کو بھی ساتھ ساتھ جاتے دیکھ کرمجھے شبیر ؔشباب کا شعر بھی یا دآیا…
و اقعہ شہر میں کل تو کوئی ایسا نہ ہوا برقی ذرائع ابلاغ میں اب زیادہ شوزلائیو ہی ہوتے ہیں لیکن ایک زمانہ تھا جب خبروں اور کچھ خاص حالات ِ حاضرہ کے شوز کے علاوہ ریڈیو پر بیشتر پروگرامز اور شوز پہلے ریکارڈ ہوتے تھے بعد میں اپنے شیڈول کے مطابق نشر کئے جاتے…
صبح سے شام ہو ئی روٹھا ہوا بیٹھا ہوں ترتیب وقت میں کچھ لمحے ایسے بھی ہو تے جو انسان کے اندر کہیں رک سے جاتے ہیں اور پھر بہانے بہانے رواں بھی ہو جاتے ہیں اور انسان بے اختیار ان کے ساتھ بہتا چلا جاتا ہے میرے اندر اس طرح کے رکے ہوئے بہت…