اک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے
Byadmin

ہم بھی سادہ ہیں ا±سی چال میں آ جاتے ہیں یادش بخیر یہ ستر کی دہائی کے اوائل کی بات ہے میں ان دنوں نظامت تعلیمات سے جڑے ہوئے دو دوستوں محمد یعقوب مرحوم اور محمد یوسف عاصی کے ہمراہ سول ڈیفنس اکیڈیمی لاہور میںہونے والے فائر آفیسر کورس کے لئے لاہور جا رہا تھا…
سب کا کہنا ایک طرف ہے اس کا کہنا ایک طرف پشاور میں آبدرہ روڈ پر واقع پیر مبارک شاہ ؓ کے عرس کے موقع پر کچھ عرصہ پہلے تک ہر سال معروف قوال عزیز میاں قوال بہت عقیدت سے حاضر ہوا کرتے تھے، دوست عزیز اسداللہ خان لودھی ساری رات جاری رہنے والی اپنے…
اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا یہ کاتک کا مہینہ ہے جو گلابی جاڑے کا آ غاز ہو تا ہے اب کے گرمی کا موسم دیر تک رکا رہا لیکن اب موسم معتدل ہے یہی موسم پت جھڑ کا بھی ہے اس موسم کی ہوا درختوں کے زرد پتے گرانے پر مامور…
کہ بولتے تو سبھی ہیں کمال کم کم ہے ن دنوں ہمارے چاروں اور ایک عجیب سا سلسلہ روز و شب چل رہا ہے کہ ہر طرف سے ایک یورش اور یلغار کا سا سماں نظر آ رہا ہے، عدم برداشت کا جو چلن اب دیکھنے کو مل رہا ہے شاید ہی کبھی ایسا رہا…
نکل گیا ہے یہ چپ چاپ داستان سے کون اب کے پشاور سے مجھے نکلے ہوئے کم و بیش چھے ماہ ہونے کو آئے ہیں اس لئے بہت سے دوستوں کی طرف سے مسلسل پیار بھرے پیغامات بھی مل رہے ہیں اور کچھ دوست فون پر بھی یاد دلاتے رہتے ہیں کہ سفر طویل ہو…
اپنے حصّے کی کوئی شمع جلاتے جاتے گزشتہ کل ایک دوست نے مولانا عبد الماجد دریابادی کی ایک دلچسپ تحریر بھیجی، اس میں انھوں نے اپنے زمانے کے ڈاکٹرز کے حوالے سے لکھا ہے کہ ٓج کل سب سے اچھا اور قابل ڈاکٹر اسے نہیں سمجھا جاتا جو اپنے فن کا ماہر ہو بلکہ اس…