میں آنسوو¿ں کو تبسم میں ڈھال لیتا ہوں
Byadmin

عبرت سرائے دہر ہے اور ہم ہیں دوستو پشاور صدر کی شام کبھی بہت بھیدوں بھری ہوا کرتی تھی لگتا تھا کہ پورا پشاور ہی صدر کے بازاروں ،شاہراو¿ں اور ریستورانوں میں امڈ آتا ، فوارہ چوک سے جالندھر سویٹ ہاو¿س سے ہوتے ہوئے جناح سٹریٹ ( گورا بازار ) میں اور وہاں سے نکل…
حق اچھا پر اس کے لئے کوئی اور مرے تو ا ور اچھا دیکھتے ہی دیکھتے زمانہ اور اس کے اطوار کیسے بدل گئے کبھی جن اقدار پر ہم فخر کیا کرتے تھے جن کی بنا پر خود کو دوسروں سے ممتاز سمجھتے تھے اب انہی اقدار کوہم نے بالائے طاق رکھ دیا ہے، اگلے…
اب میں ہوں او ر ماتم ِ یک شہر ِ آرزو وقت مٹھی میں پکڑی ریت کی طرح لمحہ لمحہ گزرتا جارہا ہے اور ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے دن اور رات ایک دوسرے کا تعاقب کرتے ہوئے مہ و سال میںڈھل جاتے ہیں اسد اللہ خان غالب کہتے ہیں۔ رَو میں ہے رخش ِ عمر ،…
بوچھار درختوں میں بہت شور مچائے، دھندلا نظر آئے دیکھتے ہی دیکھتے وقت کیسا بدل گیا اور اب ہم فون کئے بغیر قریبی رشتہ داروں اور بے تکلف دوستوں کے ہاں بھی نہیں جاسکتے ، ہر دور اپنے تقاضوں کا قیدی ہوتا ہے اور ہم جس دور میں سانس لے رہے ہیں اس میں گزشتہ…
اذیت‘مصیبت‘ ملامت‘بلائیں سیاسی محاذپرگہما گہمی بڑھتی جاتی ہے، صاحبان اقتدار کے لئے تو یہ دن مشکل ہیں کہ ایک طرف ان سے معیشت نہیں سنبھل رہی تو دوسری طرف امیدواران ِاقتدار کے نت نئے محاذ وں پر پے بہ پے وار بھی ان کے تناؤ میں اضافہ کر رہے ہیں، پھر بھی کوئی ایسی کشش…
نکل گیا ہے یہ چپ چاپ داستان سے کون اب کے پشاور سے مجھے نکلے ہوئے کم و بیش چھے ماہ ہونے کو آئے ہیں اس لئے بہت سے دوستوں کی طرف سے مسلسل پیار بھرے پیغامات بھی مل رہے ہیں اور کچھ دوست فون پر بھی یاد دلاتے رہتے ہیں کہ سفر طویل ہو…