ٹھہری ہوئی ہواؤں میں جاد و بکھیرئیے
Byadmin

ہے بو لنا بھی رسم ِ جہاں بولتے رہو شور بہت بڑھ گیا ہے اور اب چپ رہنے کی آزادی کسی کو میسر نہیں ہے ہر شخص بولنا چاہتا ہے اور دلیل کمزور ہو تو مجبورا آواز کو بلند بھی کرنا پڑتا ہے ایک زمانہ تھا کہ نرم لہجے میں بات کرنے کا رواج تھا‘…
ہزار طرح کے تھے رنج پچھلے موسم میں اور اب تو بہت کم لوگ ایسے ہوں گے جن کے شب و روز میں کہیں ان لوگوں کا بھی گزر ہوتا ہو گا جن کے ساتھ کچھ ایسا کھیل کھیلا گیا کہ برسوں کی محنت سے بننے والے ان کے جنت مثال گھر لمحوں میں ریت…
بس ایک رزق کا منظر نظر میں رکھا جائے اب مجھے ٹھیک سے یاد تو نہیں کہ کتنے مہ و سال کے بعد میں پشاور صدر گیا تھا لیکن میں گزشتہ شام پشاور صدر میں گھومتے ہوئے بہت خوشی بلکہ سرشاری محسوس کر رہا تھا، ویسے تو پشاور صدر سے بارہا گزرنے کا اتفاق ہوتا…
اس تماشے میں الٹ جاتی ہیں اکثر کشتیاں ان دنوں عجیب طرح کی مضطرب اور بے چین رکھنے والی کیفیات میں زندگی سانس سانس آگے بڑھ رہی ہے‘ لمحہ لمحہ رنگ بدلتے گرد و پیش سے نہ تو نظریں چرائی جا سکتی ہیں اور نہ ہی اسے دیکھا جاسکتا ہے، اب تو حالت یہ ہے…
کہیں تجھ کو نہ پایا گر چہ ہم نے اک جہاں ڈھونڈا دو ایک دن تو موسم کی حدت نے خوب خوب خبر لی اور ایسی کہ کھل کے سانس لینے کو بھی یار لوگ ترس گئے تھے، جاننے والے جانتے ہیں کہ ان دنوں گھر کے باہر اور اندر ایک سی صورت حال کا…
کبھی جو خواب تھا وہ پا لیا ہے کزشتہ دو دن سے پشاور کے حصے کے آسمان پر بادل یہاں وہاں چھینٹے اڑاتے پھر رہے ہیں اسوج کی دھوپ سے پریشاں چہروں کے تناؤ میں بہت حد تک کمی واقع ہو چکی ہے، لکھنے پڑھنے کے جن کاموں میں موسم کی شدت کی وجہ سے…