نام منظو ر ہے تو فیض کے اسباب بنا
Byadmin

تیرا آنا نہ تھا، ظالم مگر تمہید جانے کی اب تو وہ پروفیسرکم کم ہی کہیں نظر آتے ہیں جو فٹ پاتھوں پراپنے آگے چند جنتریاں اور فال نامے رکھ کر بیٹھے ہوتے تھے اور آتے جاتے لوگوں کو ان کی قسمت کا حال بتایا کرتے تھے، قسمت کا حال بتانے والے کچھ پروفیسرزکے پاس…
اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی نہیں۔۔۔ اور اب تو ہر نیا دن نئے مسائل اور نئی الجھنیں لے کر طلوع ہو رہا ہے،معاشرتی اور معاشی بے چینی سے لے کر سیاسی اور ریاستی پیچیدگیوں تک ایک ختم نہ ہونے والا اضطراب ہے کہ فربہ ہوتا چلا جا رہا ہے، چلئے ’رموز مصلحت…
اب بوئے گل نہ باد ِ صبا مانگتے ہیں لوگ موسم گرما کا ہو اور آغاز ساون کا ہو تو ذہن میں تیز ہوائیں بادل رم جھم بارش اور عمدہ پکوان ہلچل سی مچانے لگتے ہیں اور انہی موسموں میں منچلوں کے دلوں میں باغوں اور پہاڑوں کی اور سیر سپاٹے کیلئے جانے کی اُمنگیں…
ہو سبز پہاڑوں کا سفر، برف گری ہو اور شام ِ مری ہو مسجد مہابت خان کے ساتھ ملحقہ ایک کٹرہ ہے جس کے گراؤنڈ فلور پر بڑی بڑی چند دکانیں اور کچھ گودام تھے جب کہ پہلی منزل پر کچھ رہائشی کمرے تھے اور تیسری منزل پر دو ایک چھوٹے برامدے اور کھلی چھت…
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے۔۔۔۔ سیانے کہتے ہیں کہ کوئی بھی شخص جب بہتے ہوئے پانی میں ایک پاؤں رکھتا ہے تو اسی پانی میں دوسرا پاؤں نہیں رکھ سکتا کیونکہ تب تک پہلا پانی بہت آگے بڑھ چکا ہو تا ہے زندگی بھی اسی طرح بہے جا رہی ہے جو کل تھا…
چپ کا ایک سمندر سائیں ان دنوں شور کی آلودگی سے اپنی بات بھی اپنی سماعت تک پہنچنے سے قبل ہی کہیں فضاؤں میں کھو جاتی ہے یا اگر کسی طور پہنچ بھی پاتی ہے تو اتنی آوازوں میں سے اپنی ہی آواز کا پہچاننا مشکل ہو گیاہے، یہ شور جو زندگی کے ہر شعبہ…