حفیظ مرگ بھی ہے آزمائش ِ احباب
Byadmin

تتلیاں اڑتی ہیں اور ا ن کے پکڑنے والے ان دنوں روزمرہ کی گفتگو میں جو لفظ کل تک بہت زیادہ استعمال ہوتے تھے اب ان الفاظ کے متبادل کچھ نئے الفاظ غیر محسوس طریقے سے ہماری بول چال کا حصہ بن گئے ہیں، ظاہر ہے اب ہم بیک وقت کئی زبانوں کی زد میں…
تیرا آنا نہ تھا، ظالم مگر تمہید جانے کی اب تو وہ پروفیسرکم کم ہی کہیں نظر آتے ہیں جو فٹ پاتھوں پراپنے آگے چند جنتریاں اور فال نامے رکھ کر بیٹھے ہوتے تھے اور آتے جاتے لوگوں کو ان کی قسمت کا حال بتایا کرتے تھے، قسمت کا حال بتانے والے کچھ پروفیسرزکے پاس…
راہ تکتی رہ گئیں پگڈنڈیاں بارش کی شام وہ جو یار لوگوں کو مون سون کے بادلوں سے ہمیشہ یہی شکایت رہتی ہے کہ وہ چاروں او ر چھینٹے اڑاتے پھرتے ہیں مگر پشاور کے حصے کے آسمان پر کبھی دل کھول کر برستے نہیں ہیں ان کی یہ شکایت جمعرات اور جمعہ کی درمیانی…
تو سچ بتا یہ ملاقات آخری ہے نا ۔۔۔ یادش بخیر اباسین آرٹس کونسل کا دفترجن دنوں عجائب گھر کے پیچھے ایک بڑے ہال اور بغیر چھت کے آڈیٹوریم میں تھا ان دنوں میں اس ہال اور اڈیٹوریم میں ادبی اور ثقافتی زندگی پر جیسے بہار آئی ہوئی تھی،یہ ساٹھ کی دہائی کے آخری آخری…
یہ اک اشارہ ہے آفات ِ نا گہانی کا۔۔۔۔ سیانے کہتے ہیں کہ اس دنیا میں رہنا ایک الگ سے ہنر اور آرٹ کا متقاضی ہے،اور یہ ہنر آپ کو فطرت ہر لمحہ مختلف حوالوں سے سکھا رہی ہوتی ہے بس اس میں بگاڑ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہم فطرت کے اشاروں سے…
راس آئی ہے خامشی ہم کو موسم بہار کے آنے کی چاپ اب رفتہ رفتہ نمایاں ہونے لگی ہے موسم کھلنے لگا ہے دلوں میں ایک کشادگی کا احساس پیدا ہونے لگا ہے ہوائے خوشگوار مشام دل و جان معطر کر رہی ہے،کھیتوں کھلیانو ں سے لے کر گھروں کے در و دیوار تک سبزے…