آواز دے کے چھپ گئی ہر بار زندگی
Byadmin

اب بوئے گل نہ باد ِ صبا مانگتے ہیں لوگ موسم گرما کا ہو اور آغاز ساون کا ہو تو ذہن میں تیز ہوائیں بادل رم جھم بارش اور عمدہ پکوان ہلچل سی مچانے لگتے ہیں اور انہی موسموں میں منچلوں کے دلوں میں باغوں اور پہاڑوں کی اور سیر سپاٹے کیلئے جانے کی اُمنگیں…
تو سچ بتا یہ ملاقات آخری ہے نا ۔۔۔ یادش بخیر اباسین آرٹس کونسل کا دفترجن دنوں عجائب گھر کے پیچھے ایک بڑے ہال اور بغیر چھت کے آڈیٹوریم میں تھا ان دنوں میں اس ہال اور اڈیٹوریم میں ادبی اور ثقافتی زندگی پر جیسے بہار آئی ہوئی تھی،یہ ساٹھ کی دہائی کے آخری آخری…
رنگ پتے بدلنے لگتے ہیں موسم دھیرے دھیرے بدل رہا ہے سورج کی حدت اور شدت میں اب ایک ہلکی سی نرماہٹ شامل ہو گئی ہے،ہر چند یہ بدلاؤ دیر سے شروع ہوا ہے مگر پھر بھی غنیمت ہے ورنہ تو ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے موسم کو کسی کے آنے کا انتظار ہے…
جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں جن دنوں میں کوہاٹ روڈ کی سرکاری رہائش گاہ گلشن رحمن میں تھا تو ایک شام میرے پاس ہمدرد فاؤنڈیشن کے ایک ہنس مکھ عزیز دوست آئے اور حسب معمول ہم کھلنڈرے موڈ میں بات چیت کر رہے تھے، وقفے وقفے سے بلند بانگ قہقہے بھی گفتگو کو…
چلے تھے یار بڑے زعم میں ہوا کی طرح اور پھر سوشل میڈیا پر کچھ دن اس مہم نے خوب زور پکڑا کہ پھل بہت مہنگے ہو گئے ہیں اس لئے آئیے پھل خریدنے کا بائیکاٹ کرتے ہیں اور شنید ہے کہ پھر پھل واقعی قدرے سستے ہو گئے تھے، معلوم نہیں کہ پھل کے…
پھر ہم سے اپنا حال دکھایا نہ جائے گا اور اب آہستہ آہستہ راستوں اور بازاروں میں قربانی کے جانور اپنی بہار دکھلانے لگے ہیں، ابھی تو شروعات ہیں پھر جب ان کی تعداد زیادہ ہو جائے گی تو سرکار کو یاد آنے لگے گا کہ یہ تو فٹ پاتھ پر پیدل چلنے والوں کے…