اس تماشے میں الٹ جاتی ہیں اکثر کشتیاں
Byadmin

!کہیں سے آب ِ بقائے دوام لے ساقی سوشل میڈیا کے اس دور میں اپنی روزمرہ کی مصروفیات دوسروں تک پہنچانے کا ایسا چلن عام ہوا کہ ’ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے۔ اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے‘ ان مصروفیات کا کچھ احوال تو تحریر کی صورت بیان کیا جاتا ہے لیکن…
وہاں بھی چند مسافر اترنے والے تھے اگر چہ اب تو پاکستان ریلوے سے بہت کم سفر نصیب ہوتا ہے لیکن ایک زمانے میں لمبے سفر کے لئے پہلی ترجیح پاکستان ریلوے سے ہی سفر کرنا ہو تا تھا ریل کے سفر کا اپنا ہی ایک مزہ اور رومینس ہے‘مجھے یاد ہے کہ دو ڈھائی…
وہ فصل ِگل کی طرح آ تو جائے گا لیکن پشاور میں مئی کا مہینہ اپنی روایتی گرمی کے ساتھ گزر رہا ہے کیونکہ اب تو ویساکھ کی رت بھی لد چلی ہے لیکن امریکہ اور خصوصاََ کولوراڈو میں کہیں اب جا کر بہار نے اپنا چہرہ دکھانا شروع کیاہے اور گزشتہ ہفتے کی…
چلی وہ رسم کہ پھول اب بھی در بدر جائیں جب سے شادی ہال میں شادیوں کا چلن عام ہوا ہے تو شادی کیلئے چھٹی کے دن کی شرط ختم ہو گئی ایک وقت تھا کہ شادیاں ہفتہ‘ اتوار یا جمعہ کی چھٹی کے زمانے میں جمعرات اورجمعہ کے دن کو ہوا کرتی تھیں اور…
خیال ِ خاطر ِ احباب چاہئے ہر دم اکادمی ادبیات پاکستان نے پشاور میں دو روزہ صوبائی کانفرنس کا اہتمام کیا کیاکہ پھولوں کے شہر میں جیسے ادبی بہار چھا گئی یہ کانفرنس اپریل کے آخری دو دنوں میں ہوئی اور دو دن بعد ہی یعنی تین اور چار مئی کو جواں فکر عبدالرحمن نے…
خدا کرے صف ِ سر د اد گاں نہ ہو خالی کوئی تین ہفتے قبل فروری کی دسویں شام ایک نجی ہوٹل میں انقلاب ِ ایران کے 46 ویں قومی دن کی مناسبت سے ایرانی قونصلیٹ جنرل پشاور کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں صوبہ خیبر پختونخوا کے بہت اہم سیاسی،سماجی، مذہبی،علمی اور ادبی…