دونوں ہاتھوں سے تھامیے دستار
Byadmin

میں تو غزل سنا کے اکیلا کھڑا رہا جب میں امریکہ سے دو ہزار بیس کے پہلے مہینے میں پاکستان واپس آ رہا تھا تو ” کووڈ“ کے بارے میں اڑتی اڑتی سی خبریں آنا شروع ہو چکی تھیں چین سے شروع ہونے والی یہ بیماری دوسرے ممالک تک رفتہ رفتہ پھیل رہی تھی ،…
دو جگہ رہتے ہیں ہم ایک تو یہ شہر ِ ملال اور اب کے ایک ایسے سرد موسم میں ہم ایک اور سال کے پہلے دن کا استقبال کر رہے ہیں جس نے یار لوگوں کو گرم کمروں اور گھروں سے نکلنے سے پہلے سو مرتبہ سوچنے پر مجبور کر رکھا ہے،، مجھے خوب یاد…
نکل گیا ہے یہ چپ چاپ داستان سے کون اب کے پشاور سے مجھے نکلے ہوئے کم و بیش چھے ماہ ہونے کو آئے ہیں اس لئے بہت سے دوستوں کی طرف سے مسلسل پیار بھرے پیغامات بھی مل رہے ہیں اور کچھ دوست فون پر بھی یاد دلاتے رہتے ہیں کہ سفر طویل ہو…
اِدھر ا±دھر سے کئی آ رہی ہیں آوازیں عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی میں بدلاو¿ پر گزشتہ کچھ برسوں سے بہت بات ہو رہی ہے، لیکن اس کے لئے کوئی مناسب لائحہ عمل سامنے نہیں آ سکا، ماحول میں ان دنوں گرمی کا عمل دخل بڑھتا جارہا ہے اور جن گرم مرطوب علاقوں میں گرمی…
ہم بھی ایسے ہی تھے جب آئے تھے ویرانے میں اور اب تو ’ جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کرنے والے بچے چالاک ‘ سے زیادہ ذہین گردانے جاتے ہیں وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف اشیا اپنی ماہیت بدل دیتی ہیں بلکہ گزشتہ کل کی اقدار ہی کے نہیں لفظوں کے…
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں روزانہ آپریٹ ہونے والی کم و بیش چوالیس ہزار فلائیٹس سے لگ بھگ تین کروڑ مسافر سفر کرتے ہیں ، اور پھر ڈینور کا انٹر نیشنل ائیر پورٹ تو امریکا کے چند ایک بڑے ائیر پورٹ میں گنا جاتا ہے،ہمہ وقت کئی…