اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا
Byadmin

ہم بھی ایسے ہی تھے جب آئے تھے ویرانے میں اور اب تو ’ جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کرنے والے بچے چالاک ‘ سے زیادہ ذہین گردانے جاتے ہیں وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف اشیا اپنی ماہیت بدل دیتی ہیں بلکہ گزشتہ کل کی اقدار ہی کے نہیں لفظوں کے…
ہم بھی سادہ ہیں ا±سی چال میں آ جاتے ہیں یادش بخیر یہ ستر کی دہائی کے اوائل کی بات ہے میں ان دنوں نظامت تعلیمات سے جڑے ہوئے دو دوستوں محمد یعقوب مرحوم اور محمد یوسف عاصی کے ہمراہ سول ڈیفنس اکیڈیمی لاہور میںہونے والے فائر آفیسر کورس کے لئے لاہور جا رہا تھا…
اذیت‘مصیبت‘ ملامت‘بلائیں سیاسی محاذپرگہما گہمی بڑھتی جاتی ہے، صاحبان اقتدار کے لئے تو یہ دن مشکل ہیں کہ ایک طرف ان سے معیشت نہیں سنبھل رہی تو دوسری طرف امیدواران ِاقتدار کے نت نئے محاذ وں پر پے بہ پے وار بھی ان کے تناؤ میں اضافہ کر رہے ہیں، پھر بھی کوئی ایسی کشش…
سب اپنی اپنی خریداریوں کی فکر میں ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے روزمرہ کی زندگی میں بہت بدلاو¿ آ گیا ہے،گزشتہ کل کا رہن سہن ، تہذیب و ثقافت اور مجلسی زندگی اب قصّہ پارینہ ہو گیا ہے ، یہ بدلاو¿ ہماری شادی بیاہ کی رسومات سے لے کر تہواروں کے ہنگاموں اور موسم کے پکوانوں…
دو جگہ رہتے ہیں ہم ایک تو یہ شہر ِ ملال اور اب کے ایک ایسے سرد موسم میں ہم ایک اور سال کے پہلے دن کا استقبال کر رہے ہیں جس نے یار لوگوں کو گرم کمروں اور گھروں سے نکلنے سے پہلے سو مرتبہ سوچنے پر مجبور کر رکھا ہے،، مجھے خوب یاد…
بوچھار درختوں میں بہت شور مچائے، دھندلا نظر آئے دیکھتے ہی دیکھتے وقت کیسا بدل گیا اور اب ہم فون کئے بغیر قریبی رشتہ داروں اور بے تکلف دوستوں کے ہاں بھی نہیں جاسکتے ، ہر دور اپنے تقاضوں کا قیدی ہوتا ہے اور ہم جس دور میں سانس لے رہے ہیں اس میں گزشتہ…