چلے تھے یار بڑے زعم میں ہوا کی طرح
Byadmin

اب میں ہوں او ر ماتم ِ یک شہر ِ آرزو وقت مٹھی میں پکڑی ریت کی طرح لمحہ لمحہ گزرتا جارہا ہے اور ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے دن اور رات ایک دوسرے کا تعاقب کرتے ہوئے مہ و سال میںڈھل جاتے ہیں اسد اللہ خان غالب کہتے ہیں۔ رَو میں ہے رخش ِ عمر ،…
ہم بھی سادہ ہیں ا±سی چال میں آ جاتے ہیں یادش بخیر یہ ستر کی دہائی کے اوائل کی بات ہے میں ان دنوں نظامت تعلیمات سے جڑے ہوئے دو دوستوں محمد یعقوب مرحوم اور محمد یوسف عاصی کے ہمراہ سول ڈیفنس اکیڈیمی لاہور میںہونے والے فائر آفیسر کورس کے لئے لاہور جا رہا تھا…
سب اپنی اپنی خریداریوں کی فکر میں ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے روزمرہ کی زندگی میں بہت بدلاو¿ آ گیا ہے،گزشتہ کل کا رہن سہن ، تہذیب و ثقافت اور مجلسی زندگی اب قصّہ پارینہ ہو گیا ہے ، یہ بدلاو¿ ہماری شادی بیاہ کی رسومات سے لے کر تہواروں کے ہنگاموں اور موسم کے پکوانوں…
بوچھار درختوں میں بہت شور مچائے، دھندلا نظر آئے دیکھتے ہی دیکھتے وقت کیسا بدل گیا اور اب ہم فون کئے بغیر قریبی رشتہ داروں اور بے تکلف دوستوں کے ہاں بھی نہیں جاسکتے ، ہر دور اپنے تقاضوں کا قیدی ہوتا ہے اور ہم جس دور میں سانس لے رہے ہیں اس میں گزشتہ…
جن سے مل کر زندگی سے عشق ہو جائے وہ لوگ پھاگن اور چیت کی رت میں ہونےوالی بارشوں کے بارے میں اگر ایک طرف پشتو روزمرہ کے مطابق ہم بچپن سے یہی سنتے آئے ہیں کہ بسا اوقات ان بارشوں کا دورانیہ اتنا کم ہوتا ہے کہ گائے کا ایک سینگ بھیگا اور دوسرا…