حق اچھا پر اس کے لئے کوئی اور مرے تو ا ور اچھا
Byadmin

اب میں ہوں او ر ماتم ِ یک شہر ِ آرزو وقت مٹھی میں پکڑی ریت کی طرح لمحہ لمحہ گزرتا جارہا ہے اور ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے دن اور رات ایک دوسرے کا تعاقب کرتے ہوئے مہ و سال میںڈھل جاتے ہیں اسد اللہ خان غالب کہتے ہیں۔ رَو میں ہے رخش ِ عمر ،…
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے ایک زمانے تھا کہ پرانے شہروں میں ایک تواتر کے ساتھ روایتی میلے لگا کرتے تھے، مگر پھر زمانے کا چلن بدلا اور سال میں ایک دو بار لگنے والے میلہ کی وہ گہما گہمی اور میلے میں بطور خاص ملنے والے سارے روایتی کھانے معمول کی سرگرمی…
اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا یہ کاتک کا مہینہ ہے جو گلابی جاڑے کا آ غاز ہو تا ہے اب کے گرمی کا موسم دیر تک رکا رہا لیکن اب موسم معتدل ہے یہی موسم پت جھڑ کا بھی ہے اس موسم کی ہوا درختوں کے زرد پتے گرانے پر مامور…
ہم بھی ایسے ہی تھے جب آئے تھے ویرانے میں اور اب تو ’ جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کرنے والے بچے چالاک ‘ سے زیادہ ذہین گردانے جاتے ہیں وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف اشیا اپنی ماہیت بدل دیتی ہیں بلکہ گزشتہ کل کی اقدار ہی کے نہیں لفظوں کے…
اپنے حصّے کی کوئی شمع جلاتے جاتے گزشتہ کل ایک دوست نے مولانا عبد الماجد دریابادی کی ایک دلچسپ تحریر بھیجی، اس میں انھوں نے اپنے زمانے کے ڈاکٹرز کے حوالے سے لکھا ہے کہ ٓج کل سب سے اچھا اور قابل ڈاکٹر اسے نہیں سمجھا جاتا جو اپنے فن کا ماہر ہو بلکہ اس…
سفر کوئی ٹھکا نہ چا ہتاتھا اور اب تو ہر نیا دن ایک نئی خبر کے ساتھ طلوع ہوتا ہے ،اس لئے اب یار لوگ خبر دیکھنے یا سننے کے لئے کبھی بے چین نہیںرہتے، کیونکہ اب تو ایک مدت سے اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے ایک سے ایک نئی اور انوکھی خبر سماعتوں اور بصارتوں…