ہم تم سے چھین لیں گے یہ شان ِبے نیازی
Byadmin

مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے مون سون کے بادلوں نے پشاور کے باسیوں کی عید قربان کا پہلا دن بہت ہی خوشگوار بنادیا تھا۔شنید ہے کہ بادل دل کھول کر برسے،میں حسب معمول عید کرنے اپنے گاؤں (اکوڑہ خٹک) میں تھا، عید کی صبح اور اس سے پہلے کی رات ساون کی بارشوں نے…
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے۔۔۔۔ سیانے کہتے ہیں کہ کوئی بھی شخص جب بہتے ہوئے پانی میں ایک پاؤں رکھتا ہے تو اسی پانی میں دوسرا پاؤں نہیں رکھ سکتا کیونکہ تب تک پہلا پانی بہت آگے بڑھ چکا ہو تا ہے زندگی بھی اسی طرح بہے جا رہی ہے جو کل تھا…
کھیل بچپن کے لڑکپن کے بہت دلکش تھے۔۔۔ پشاور میں کچھ دن پہلے ہونے والی ژالہ باری بہت ہی اچانک ہوئی تھی ، یوں بھی پھاگن کا مہینہ پر زور اور تیز و تند ہواو¿ں اور گھن گرج والے بادلوں اور گھنگھور گھٹاو¿ں کا موسم ہے ، اس مہینے دیکھتے ہی دیکھتے موسم بدل جاتا…
تیرا آنا نہ تھا، ظالم مگر تمہید جانے کی اب تو وہ پروفیسرکم کم ہی کہیں نظر آتے ہیں جو فٹ پاتھوں پراپنے آگے چند جنتریاں اور فال نامے رکھ کر بیٹھے ہوتے تھے اور آتے جاتے لوگوں کو ان کی قسمت کا حال بتایا کرتے تھے، قسمت کا حال بتانے والے کچھ پروفیسرزکے پاس…
مکان ِ دل میں گھٹن ہے کہ بڑھتی جاتی ہے ہر چند چناؤ کا رونق میلہ سمٹ گیا ہے‘مبار ک مبارک سلامت سلامت کی آوازوں کے بیچ بیچ کہیں کہیں سے میں نہ مانوں کا دھواں بھی اٹھتا نظر آ رہا ہے‘یہ بھی اس کھیل کا حصّہ ہے، باہر کی دنیا میں چناؤ کے نتیجے…
میز چپ چاپ گھڑی بند کتابیں خاموش۔۔۔ موسم میں تبدیلی کے آثار پیدا ہو رہے ہیں اگر چہ کہا جا رہا ہے کہ اب کے زمستاں کا باد باں دیر تک کھلا رہے گا اور دیر تک تیز ہوائیں اس کے ساتھ اٹھکیلیاں بھی خوب کریں گی، ہواو¿ں میں شدتوں کی رت کی چاپ تو…