حفیظ مرگ بھی ہے آزمائش ِ احباب
Byadmin

جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں جن دنوں میں کوہاٹ روڈ کی سرکاری رہائش گاہ گلشن رحمن میں تھا تو ایک شام میرے پاس ہمدرد فاؤنڈیشن کے ایک ہنس مکھ عزیز دوست آئے اور حسب معمول ہم کھلنڈرے موڈ میں بات چیت کر رہے تھے، وقفے وقفے سے بلند بانگ قہقہے بھی گفتگو کو…
تیرا آنا نہ تھا، ظالم مگر تمہید جانے کی اب تو وہ پروفیسرکم کم ہی کہیں نظر آتے ہیں جو فٹ پاتھوں پراپنے آگے چند جنتریاں اور فال نامے رکھ کر بیٹھے ہوتے تھے اور آتے جاتے لوگوں کو ان کی قسمت کا حال بتایا کرتے تھے، قسمت کا حال بتانے والے کچھ پروفیسرزکے پاس…
مکان ِ دل میں گھٹن ہے کہ بڑھتی جاتی ہے ہر چند چناؤ کا رونق میلہ سمٹ گیا ہے‘مبار ک مبارک سلامت سلامت کی آوازوں کے بیچ بیچ کہیں کہیں سے میں نہ مانوں کا دھواں بھی اٹھتا نظر آ رہا ہے‘یہ بھی اس کھیل کا حصّہ ہے، باہر کی دنیا میں چناؤ کے نتیجے…
نظر کسی کی نہیں ہے مرے خسارے پر ان دنوں ماگھ کا مہینہ چل رہا ہے جو سخت سردی اور دھند کا موسم کہلاتا ہے، صبح دیر تک سورج کے آگے دھند نے کبھی مہین اور کبھی گہری چادر تان رکھی ہوتی ہے اور کبھی کبھی تو بہت دن چڑھے تک یہ منظر رک سا…
چپ کا ایک سمندر سائیں ان دنوں شور کی آلودگی سے اپنی بات بھی اپنی سماعت تک پہنچنے سے قبل ہی کہیں فضاؤں میں کھو جاتی ہے یا اگر کسی طور پہنچ بھی پاتی ہے تو اتنی آوازوں میں سے اپنی ہی آواز کا پہچاننا مشکل ہو گیاہے، یہ شور جو زندگی کے ہر شعبہ…
تتلیاں اڑتی ہیں اور ا ن کے پکڑنے والے ان دنوں روزمرہ کی گفتگو میں جو لفظ کل تک بہت زیادہ استعمال ہوتے تھے اب ان الفاظ کے متبادل کچھ نئے الفاظ غیر محسوس طریقے سے ہماری بول چال کا حصہ بن گئے ہیں، ظاہر ہے اب ہم بیک وقت کئی زبانوں کی زد میں…