بس اس سبب سے کہ تجھ پربہت بھروسہ تھا
Byadmin

بستی میں جتنے آب گزیدہ تھے سب کے سب اب اس میں کو ئی دوسری رائے تو ہے نہیں کہ کوئی بھی سچا لکھاری اشیا کو جس طرح دیکھتا،پرکھتا اور پھر ان کے بارے میں لکھتا ہے اس کا ادراک بہت کم لو گوں کو اس کے زمانے میں ہو تا ہے البتہ بعد کے…
امیر شہر کی ا پنی ضرورتیں تھیں بہت وبا کے موسم میں زندگی برتنے میں اورزندگی کے برتاو¿ میں بہت بدلاو¿ آ جاتا ہے اور آ جانا چاہئے،مگر یہ بھی سچ ہے کہ بہت کم اس موسم کو سنجیدہ لیا جاتا ہے، گزشتہ موسم بہار میں جب وبا کے موسم کی چاپ سنائی دینے لگی…
وہی اک غم جسے ہرروزیہ دل کھینچتاہے صبح سویرے مسجد سے فجر پڑھ کر اورتلاوت کر کے جب ہم گھروں کو لوٹتے تو گلی کے کم و بیش ہر گھر سے تلاوت ِ قرآنِ عظیم الشان کی آوازیں آ رہی ہوتیں، ایک دو گھر تو ایسے تھے کہ قدم خود بخود سست پڑجاتے، میں ان…
اوراب تو رات کو جلدی سونا ایک خواب ہی بن کر رہ گیا ہے ،روزمرہ کی مصروفیات نے دن اور رات کا فرق ختم کر ڈالا ہے،کبھی سر شام پرندوں کی طرح یار لوگ گھروں کی طرف چل پڑتے تھے، اب تو بہت سے بے فکرے شام کے بعد ہی گھروں سے نکلتے ہیںاور رات…
یہ اور بات ، تیقّن سے بات کرتا ہوں چاروں اور اب شور بہت بڑھتا چلا جا رہا ہے،ہر شخص اپنے اپنے مفادات کے کھونٹے سے بندھا ہوا دائرے میں گھوم رہا ہے مگراس محدود دائرے سے نکلنے کی کبھی کوشش نہیں کرتا۔ اس لئے خود پسندی اور نر گسیت کا خوگر ہو جاتا ہے۔…
اس زندگی کرنے کو کہاںسے جگرآوے بے کیفی اور بے چینی کا ایک ختم نہ ہونےوالا موسم اپنے قدم مضبوط کرتا ہوا آ گے بڑھ رہا ہے‘یکسر ایک نیا تجربہ ہے جو طول پکڑتا جارہا ہے نا معلوم کا خوف تو انسانی زندگی کےساتھ ازل سے جڑا ہوا ہے کہ کب کس گھڑی نہ جانے…